جیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی استاد کا کام ہے۔
طلباء کی صلا حیتوں میں قدرتی طور پر امتیاز ہوتا ہے لہذا تدریس وآموزش کا طریقہ ایسا ہو نا چہیٔے کہ تمام طلباء کے لیٔے سیکھنے اور سمجھنے کے ساتھ ساتھ تدریس و آموزش کے تمام مراحل میں شرکت کے یکساں مواقعے فراہم کیٔے جایٔیں ۔ مزید طلباء کی ہمہ گیر ترقی کو پیش نظر رکھ کر ہی تدریس وآموزش کا ایکشن پلان ترتیب دیا جانا چاہیٔے لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہ ہو کہ ہمہ گیر ترقی کی کوشش میں طلبا کی انفرادی قدرتی صلاحیت کمزور پڑ جایٔے جیسا کہ کہانی میں بطخ کے ساتھ ہوا ہےبلکہ طلباء میں جو صلاحیت خصوصا" پایٔ جاتی ہے اسکو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ دوسری لیاقتوں کو بھی طلباء میں فروغ دینے کی کوشش کی جانی چاہیٔےتاکہ طلباء کی ہمہ گیر ترقی ہوسکے۔
اس کہانی سے معلوم ہوتا ہے کی ہر طالب علم کی صلاحیتیں الگ الگ ہوتی ہے اس لئے اس حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہیے اور کمرہ جماعت میں بھی تدریس طلبہ کی صلاحیتوں سے ہونی چاہیے
کلاس روم میں تنوع سے نمٹنے کےنکات ۔ ہر طالب علم کی سیکھنے،سمجھنے کی رفتاراور صلاحیتیں منفرد ہوتی ہے اس لئے اس حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہیے اور کمرہ جماعت میں بھی تدرس و آموزش طالبات کی صلاحیتوں سے ہونی چاہیے۔
کلاس روم میں میں تنو سے نمٹنے کے لیے طلبہ کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کر نصاب کا تعین کرنا چاہیے آئے ہر بچے کی اپنی الگ الگ صلاحیتیں ہوتے ہیں بہترین استاد وہی ہے جو طلبہ کی صلاحیتوں کو دیکھ کر اس کی ہمہ جہت نشونما میں سرگرم رہتا ہے
Each child is unique in nature as a teacher it is our duty to give respect equally as according to their abilities with positive mind for better tomorrow as well as to give a path for shining future of students.
ہر بچہ فطرت میں منفرد ہے بطور اساتذہ یہ ہمارا فرض ہے کہ وہ بہتر مستقبل کے لیے مثبت ذہن کے ساتھ ان کی صلاحیتوں کے مطابق یکساں احترام کریں اور ساتھ ہی طلباء کےروشن مستقبل کے لیے راستہ بھی دکھائیں.۔
کلاس روم میں تنوع سے نمٹنے کےنکات ۔ ہر طالب علم کی سیکھنے،سمجھنے کی رفتاراور صلاحیتیں منفرد ہوتی ہے اس لئے اس حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہیے اور کمرہ جماعت میں بھی تدرس و آموزش طالبات کی صلاحیتوں سے ہونی چاہیے
اس کہانی سے ھم اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ ھر بچوں میں کچھ نہ کچھ صلاحیت موجود ھوتی ھے ھم کسی بھی بچے کو نظر انداز نہیں کر سکتے ایک استاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ بچے کی کمزوری کو دور کر کے اس کی صلاحیتوں کو ابھارے اور ِحوصلہ افزائی کرے تاکہ بچ بچے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں۔۔.....
اس کہانی سے ھم اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ ھر بچوں میں کچھ نہ کچھ صلاحیت موجود ھوتی ھے ھم کسی بھی بچے کو نظر انداز نہیں کر سکتے ایک استاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ بچے کی کمزوری کو دور کر کے اس کی صلاحیتوں کو ابھارے اور ِحوصلہ افزائی کرے تاکہ بچ بچے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں
ہر طالب علم کی زہانت دلچسپی اورسیکھنےکی رفتار ایک دوسرے سے منفرد ہوتی ہے اسی اور انہیں باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے معلم کو کمرۂ جماعت کو ایک منفرد انداز سے سنبھالنا ہوگا جس کے زریعہ ہر ایک طالب علم کی نشوونما وفروغ ہو سکےاور وہ اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھا سکے اپنے معلم کی کاوشوں کو بروئے کار لاتے ہوئے- جسکے لیے معلم کو ہمہ وقت نئی نئی سرگرمیوں اور وسائل کے ساتھ تیار رہنا - چاہیے
طلباء کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے نصاب ترتیب دیں ۔انکی صلاحیتوں کی بنا پر اتباع کریں اور نصاب میں تبدیلی کریں ۔انکی انفرادی صلاحیتوں کو ذہن میں رکھ کر تدریسی سرگرمیوں کو فروغ دیں
AS ALL THE FINGERS AREN'T OF THE SAME SIZE,IN THE SAME WAY EVERY STUDENT POSSESS A UNIQUE TALENT AND IS GOOD IN DIFFERENT ASPECTS,HENCE WE SHOULD TRY TO UNDERSTAND THEIR DRAWBACKS AND THEIR ABILITIES IN ORDER TO MAKE THEM IMPROVE IN ACADEMIC AS WELL AS CO CURRICULAR ACTIVITIES
جیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی بنانا ہے
جیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی استاد کا کام ہے
ہر طالب علم کی ذہانت ایک جیسی نہیں ہوتی اور سیکھنے کی رفتار بھی الگ الگ ہوتی ہے۔اسلئے ان کی ذہانت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہی ہر معلم کا فرض ہوتا ہے۔
Har baccha maqsoos salahiyaton ka hamil hota Aese nisab ko trteeb dena chahiye ke har bache ki maqsoos saliyat parwan chadh sake aur wo ape hunar me maher hojae take wo taraqi karsake
طلبہ کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کا انتخاب کریں،اساتذہ طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں
جیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی استاد کا کام ہے
Nisab ki tashkeel bachchon ki salahyaaton ko madd e Nazar rakhkar karni chahye aur asatza ko tadrees ka aisa tareek e kaar apnana chahye k har bachche ko aage badhne k mawaqe faraham hon.
Think of the word HAPPY. Share what comes to your mind immediately. How will you feel if someone shares something about being HAPPY, which is very different from what you shared? What could be the reasons for this difference? Share your reflections.
کلاس روم میں تنوع سے نمٹنے کے لئے داستان گوئی سے نکتے ہیں
ReplyDeleteطلبہ کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کا انتخاب کریں،اساتذہ طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں
Deleteجیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی استاد کا کام ہے۔
DeleteBachon ki qabliyat ke hisab unhe nisab mohiyya Kiya jaye
Deleteطلباء کی صلاحیت کو جانتے ہوءے ان کی اتباع کریں۔اور نصاب میں ترمیم کریں۔
ReplyDeleteICT کا استعمال کریں
ReplyDeleteطلباء کی مختلف صلاحییتوں کو پیش
ReplyDeleteنظر رکھتے ھوے نصاب ترتیب دیں اورطلباء میں موجو د صلا حییتوں کو فروغ دیں اور ے
طلبہ کی مختلف صلاحیتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے نصاب ترتیب دیں اورطلباء میں موجو د صلا حییتوں کو فروغ دیں
ReplyDeleteStudent interest lete hai
ReplyDeleteطلبہ کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کو تیار کریں اور طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کریں
ReplyDeleteطلباء کی مختلف صلاحیتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے نصاب ترتیب دیں اور طلباء میں موجودہ صلاحیتوں کو اجاگر کریں
ReplyDeleteطلباء میں پائی جانے والی مختلف صلاحیتوں کو ذہن میں رکھ کر نصاب کو تیار کرنا چاہۓ۔اس طرح سے طلباء کی صلاحیتوں کو ابھارنے میں مدد ملے گی
ReplyDeleteطلباء کی صلا حیتوں میں قدرتی طور پر امتیاز ہوتا ہے لہذا تدریس وآموزش کا طریقہ ایسا ہو نا چہیٔے کہ تمام طلباء کے لیٔے سیکھنے اور سمجھنے کے ساتھ ساتھ تدریس و آموزش کے تمام مراحل میں شرکت کے یکساں مواقعے فراہم کیٔے جایٔیں ۔
ReplyDeleteمزید طلباء کی ہمہ گیر ترقی کو پیش نظر رکھ کر ہی تدریس وآموزش کا ایکشن پلان ترتیب دیا جانا چاہیٔے لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہ ہو کہ ہمہ گیر ترقی کی کوشش میں طلبا کی انفرادی قدرتی صلاحیت کمزور پڑ جایٔے جیسا کہ کہانی میں بطخ کے ساتھ ہوا ہےبلکہ طلباء میں جو صلاحیت خصوصا" پایٔ جاتی ہے اسکو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ دوسری لیاقتوں کو بھی طلباء میں فروغ دینے کی کوشش کی جانی چاہیٔےتاکہ طلباء کی ہمہ گیر ترقی ہوسکے۔
معلمہ کو بچوں کی صلاحیتوں کے
ReplyDeleteتحت تیاری کر کے کمرے جماعت میں جانا چاہیے
معلم کو بچوں کی صلاحیتوں کے تحت تیاری کر کے کمرے جماعت میں جانا چاہیے
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDeleteAsra Nausheen
ReplyDeleteبچوں کی انفرادیت کو ذہن میں رکھ کر تدریسی سرگرمیوں کو انجام دیا جائے۔جانچ کے طریقے بھی لچکدار ہوں
اس کہانی سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام طلباء کی صلاحیتیں الگ الگ ہوتی ہیں ۔اور اُسی کے مطابق تدریسی عمل ہونا چاہیئے۔
ReplyDeleteکلاس میں تنوع سے نمٹنے کے لئے بچوں کو انکی ذہانت اور کے رفتار کے ساتھ سرگرمیاں کرانا ہوگا۔
ReplyDeleteاس کہانی سے معلوم ہوتا ہے کی ہر طالب علم کی صلاحیتیں الگ الگ ہوتی ہے اس لئے اس حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہیے اور کمرہ جماعت میں بھی تدریس طلبہ کی صلاحیتوں سے ہونی چاہیے
ReplyDeleteمختلف ذہانت کے طلباء کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب کو تشکیل دینا چاہیے اور اسکے مطابق تدریس کو انجام دینا چاہیے۔
ReplyDeleteطلباء کی صلاحتوں کے مدِ نظر اساتذہ کو تیاری کی تیاری کرنا چاہئے
ReplyDeleteFrame carriculam in view of students capability and improve students
ReplyDeleteYes
Deleteمختلف صلاحیتوں کے طلبہ کے حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہئے تاک
ReplyDeleteکلاس میں تنوع سے نمٹنے میں آسانی ہو
Should frame curriculum with students interest,so that they learn happily
ReplyDeleteYes ur right
Delete
ReplyDeleteمختلف صلاحیتوں کے طلبہ کے حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہئے تاک
کلاس میں تنوع سے نمٹنے میں آسانی ہو۔۔
کلاس روم میں تنوع سے نمٹنے کےنکات ۔
ReplyDeleteہر طالب علم کی سیکھنے،سمجھنے کی رفتاراور صلاحیتیں منفرد ہوتی ہے اس لئے اس حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہیے اور کمرہ جماعت میں بھی تدرس و آموزش طالبات کی صلاحیتوں سے ہونی چاہیے۔
طلبہ وطالبات کی صلاحیتوں کے مد نظر درسیات کو طے کرنے ضرورت ہے
ReplyDeleteطلباء کی مختلف صلاحییتوں کو پیش
ReplyDeleteنظر رکھتے ھوے نصاب ترتیب دیں اورطلباء میں موجو د صلا حییتوں کو فروغ دیں اور
ReplyDeleteطلباء کی مختلف صلاحییتوں کو پیش
نظر رکھتے ھوے نصاب ترتیب دیں اورطلباء میں موجو د صلا حییتوں کو فروغ دیں
کلاس روم میں میں تنو سے نمٹنے کے لیے طلبہ کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کر نصاب کا تعین کرنا چاہیے آئے ہر بچے کی اپنی الگ الگ صلاحیتیں ہوتے ہیں بہترین استاد وہی ہے جو طلبہ کی صلاحیتوں کو دیکھ کر اس کی ہمہ جہت نشونما میں سرگرم رہتا ہے
ReplyDeleteمختلف صلاحیتوں کے طلبہ کے حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہئے تاک
ReplyDeleteکلاس میں تنوع سے نمٹنے میں آسانی ہو
ReplyDeleteطلبہ کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کی تشکیل کرنی چاہیے،اور طلبہ میں
موجود صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے
طلباکئ مختلیف صلا حیتوں کو مدنظررکھتے ہوے نصاب کاتعین کریں۔
ReplyDeleteطلباء کی مختلف صلاحیتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے نصاب ترتیب دیں اور طلباء میں موجود صلاحیتوں کو فروغ دیں
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDelete
ReplyDeleteمختلف ذہانت کے طلباء کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب کو تشکیل دینا چاہیے اور اسکے مطابق تدریس کو انجام دینا چاہیے
اس کہانی سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام طلباء کی صلاحیتیں الگ الگ ہوتی ہیں۔اس لئے مختلف ذہانت کے طلباء کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کو تشکیل دینا چاہیے۔
ReplyDeleteبچے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے کلاس کا اہتمام کرنا
ReplyDeleteEach child is unique in nature as a teacher it is our duty to give respect equally as according to their abilities with positive mind for better tomorrow as well as to give a path for shining future of students.
ReplyDeleteہر بچہ فطرت میں منفرد ہے بطور اساتذہ یہ ہمارا فرض ہے کہ وہ بہتر مستقبل کے لیے مثبت ذہن کے ساتھ ان کی صلاحیتوں کے مطابق یکساں احترام کریں اور ساتھ ہی طلباء کےروشن مستقبل کے لیے راستہ بھی دکھائیں.۔
ReplyDeleteبچوں کی فطری صلاحیتوں کے مطابق بچوں کی تدریس کر نا اور انھہں سماج میں اچھا مقام حاصل کر نے کے قابل بنانا
ReplyDelete
ReplyDeleteکلاس روم میں تنوع سے نمٹنے کےنکات ۔
ہر طالب علم کی سیکھنے،سمجھنے کی رفتاراور صلاحیتیں منفرد ہوتی ہے اس لئے اس حساب سے نصاب کو مراتب کرنا چاہیے اور کمرہ جماعت میں بھی تدرس و آموزش طالبات کی صلاحیتوں سے ہونی چاہیے
ہر بچے اپنی ایک خاص مہارت ہوتی ہے درس و تدریس اس طرح کی ہونی چاہیے کہ ان کی صلاحیت کو اور ابھارے
ReplyDeleteاس کہانی سے ھم اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ ھر بچوں میں کچھ نہ کچھ صلاحیت موجود ھوتی ھے ھم کسی بھی بچے کو نظر انداز نہیں کر سکتے ایک استاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ بچے کی کمزوری کو دور کر کے اس کی صلاحیتوں کو ابھارے اور ِحوصلہ افزائی کرے تاکہ بچ بچے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں۔۔.....
ReplyDeleteطلباء کیے ذہن کو سمجھتے ہوے مختلف ٹیکنک کا استعمال کرکے ہم کامیاب ہوسکتے ہیں
ReplyDeleteEasily we can recognise individual differences among the students in the classroom
ReplyDeleteبچوں کو ذہنی و فنی صلاحیتوں کے مطابق نصاب کی تکمیل کی جائیں
ReplyDeleteاس کہانی سے ھم اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ ھر بچوں میں کچھ نہ کچھ صلاحیت موجود ھوتی ھے ھم کسی بھی بچے کو نظر انداز نہیں کر سکتے ایک استاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ بچے کی کمزوری کو دور کر کے اس کی صلاحیتوں کو ابھارے اور ِحوصلہ افزائی کرے تاکہ بچ بچے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں
ReplyDeleteہر طالب علم کی زہانت دلچسپی اورسیکھنےکی رفتار ایک دوسرے سے منفرد ہوتی ہے اسی اور انہیں باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے معلم کو کمرۂ جماعت کو ایک منفرد انداز سے سنبھالنا ہوگا جس کے زریعہ ہر ایک طالب علم کی نشوونما وفروغ ہو سکےاور وہ اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھا سکے اپنے معلم کی کاوشوں کو بروئے کار لاتے ہوئے- جسکے لیے معلم کو ہمہ وقت نئی نئی سرگرمیوں اور وسائل کے ساتھ تیار رہنا - چاہیے
ReplyDeleteطلباء کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے نصاب ترتیب دیں ۔انکی صلاحیتوں کی بنا پر اتباع کریں اور نصاب میں تبدیلی کریں ۔انکی انفرادی صلاحیتوں کو ذہن میں رکھ کر تدریسی سرگرمیوں کو فروغ دیں
ReplyDeleteAS ALL THE FINGERS AREN'T OF THE SAME SIZE,IN THE SAME WAY EVERY STUDENT POSSESS A UNIQUE TALENT AND IS GOOD IN DIFFERENT ASPECTS,HENCE WE SHOULD TRY TO UNDERSTAND THEIR DRAWBACKS AND THEIR ABILITIES IN ORDER TO MAKE THEM IMPROVE IN ACADEMIC AS WELL AS CO CURRICULAR ACTIVITIES
ReplyDeleteاس کہانی سے ہمیں معلوم ہوتا ہےکہ ہر بچے کی انفرادی صلاحیتوں ہوتی ہیں ان صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب کی تیاری اور درس و تدریس کا عمل ہونا چاہئے ۔
ReplyDeleteجیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی بنانا ہے
ReplyDelete
ReplyDeleteجیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی استاد کا کام ہے
ہر طالب علم کی ذہانت ایک جیسی نہیں ہوتی اور سیکھنے کی رفتار بھی الگ الگ ہوتی ہے۔اسلئے ان کی ذہانت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہی ہر معلم کا فرض ہوتا ہے۔
ReplyDeleteھر بچہ میں کچھ صلاحیتں ھوتی ھیں اس لحاظ سے درس وتدریس ھونی چاھے کہ ان کی صلاحتیں اؑبھر سکیں
ReplyDeleteTamam tulba may muqtalif salahiyatain hoti hai is ko zahen may rakhte huwe tadrees ki jani chahiye..
ReplyDeleteHar baccha maqsoos salahiyaton ka hamil hota
ReplyDeleteAese nisab ko trteeb dena chahiye ke har bache ki maqsoos saliyat parwan chadh sake aur wo ape hunar me maher hojae take wo taraqi karsake
طلباء کے اعتبار ان کی تنوع کرنی چہئا نتیجہ یقیناً ملتا ہے
ReplyDelete
ReplyDeleteطلبہ کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کا انتخاب کریں،اساتذہ طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی
کوشش کریں
جیسا کہ تمام طلباء کا چہرہ ایک جیسا نہیں ہوتا اسی طرح تمام طلباء ہر قابلیت کے ماہر نہیں ہوتے۔ اور طلباء کے گریڈ کو ڈی گریڈ سے اے گریڈ میں تبدیل کرنا بہترین اور مثالی استاد کا کام ہے
تمام عمر کے طلباء و طالبات کی بڑھتی عمر اور دماغی سطح کا خیال رکھتے ہوئے نصاب و قدرِ پیمائی کے طریقے و اصول مرتب کئے جائیں۔
ReplyDeleteتمام عمر کے طلباء و طالبات کی بڑھاتی عمر اور دماغی سطح کا خیال رکھتے ہوئے نصاب و قدرِ پیمائی کے طریقے و اصول مرتب کئے جائیں۔
ReplyDeleteدوران تدریس سبق آموز کہانیوں اور سچے واقعات کی مدد سے تنوع کے انتظام میں کافی مدد ملی اور فہم کے بہتر نتائج سامنے آئے۔
ReplyDeleteطلبہ کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کا انتخاب کیا گیا اور ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی
ReplyDeleteStudent k sunder jo hunar hota hai us hunar kobpehchane
ReplyDeleteevery student is unique and has different abilities
ReplyDeleteبات کا خیال رکھیں۔طلبہ کی ہمہ جہت ترقی ہو اس
ReplyDeleteEvery student is unique and have different skills
ReplyDeleteClass me tamam talaba ki salahiyate alag alag hoti hai is liye unki salahiyat aur dilchaspi k lehaz se hame mawad ki tarseel karna chahiye.
ReplyDelete
ReplyDeleteاس کہانی سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام طلباء کی صلاحیتیں الگ الگ ہوتی ہیں۔اس لئے مختلف ذہانت کے طلباء کو مد نظر رکھتے ہوئے نصاب کو تشکیل دینا ہی چاہیے۔
ایسے نصاب کی تشکیل کرنا جس سے طلباء کے انفرادی صلاحیتیوں کی شناخت ہو اور انہیں پروان چڑھنے میں مدد ہو
ReplyDeleteNisab ki tashkeel bachchon ki salahyaaton ko madd e Nazar rakhkar karni chahye aur asatza ko tadrees ka aisa tareek e kaar apnana chahye k har bachche ko aage badhne k mawaqe faraham hon.
ReplyDeleteطلباکئ مختلیف صلا حیتوں کو مدنظررکھتے ہوے نصاب کاتعین کریں
ReplyDelete
ReplyDeleteطلباء میں پائی جانے والی مختلف صلاحیتوں کو ذہن میں رکھ کر نصاب کو تیار کرنا چاہۓ۔اس طرح سے طلباء کی صلاحیتوں کو ابھارنے میں مدد ملے گی
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteEvery student is unique and should be encouraged while keeping their passion intact
ReplyDelete