کورس 07: سرگرمی 6 - اپنے خیالات کا اظہار کریں
اپنے ضلع/ریاست میں مردم شماری میں جنسی تناسب کے اعداد و شمار کو دیکھئے اور قومی جنسی تناسب کے ساتھ اس کا تقابل کیجئے۔ آپ کے خیال میں جنسی تناسب کے ضمن میں آپ کے ضلع/ریاست میں اچھی یا خراب کارکردگی کی کیا وجوہات ہیں؟ اپنے خیالات کا اظہار کیجئے۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں
ReplyDeleteMardum shumari ke Tahet dekha jaeye tu Mardu ke muqable M Aurte kum haein Magar phir bhi Taraqui ki Taraf badh Rahi haein
Deleteहर class main अलग- अलग students होते है. Unhain उनकी योगिता और समता के अनुरूप पढ़ने वो पढ़ाने देना चाहिए. उनकी जन्म से मिली योगिता को और विकसित करनी चाहिए.
ReplyDeleteपानी मैं स्विमिंग. Running jumping
ReplyDeletelike reading ,writing speeking,gems sports. singing..any
مردم شُماری میں عورت کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ھے مگرعورتوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے
ReplyDeleteمردم شماری میں عورتوں کی تعداد مرد کے مقابلے میں زیادہ ہے. لہٰذا اب عورت ہر فیلڈ میں حصّہ لے کر اپنا مقام پیدا کر رہی ہے.. مگر افسوس آج بھی عورت اور مرد کے فرق کو واضح کیا جا رہا ہے...
ReplyDeleteعورت اپنی محنت لگن اور جستجو سے ہر میدان میں ترقی کررہی ہے
DeleteAaj bhi ek jaise Kam k liye aurton ko kam ujrat di jati hai
ReplyDeleteمردم شماری میں مرد سے عورتوں کی تعداد زیادہ تر ہو تی تھی لیکن اب مساوی ہوگئی ہے اسی لئے عورت کامقام بڑتا جارہا ہے اور عورت ہر میدان میں کامیابی حاصل کر ہی ہے
ReplyDeleteخواتین کو بھی مساوات کا حق دیا جانا چاہیے صرف قانونی حقوق دے گئے ہیں مگر سماج masawi huqookh دے جانے چاہیے
ReplyDelete
ReplyDeleteمردم شماری میں عورتوں کی تعداد مرد کے مقابلے میں زیادہ ہے. لہٰذا اب عورت ہر فیلڈ میں حصّہ لے کر اپنا مقام پیدا کر رہی ہے. مگر افسوس آج بھی عورت اور مرد کے فرق کو واضح کیا جا رہاہے۔
REPLY
ایک زمانہ تھا جب صرف مردم شماری میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہوتی آج سب سوچ بدل گئی ہے تبھی ہر تعلیمی شعبوں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے چاچاہئے وہ اسکول ہو اسپتال،بینک دفتر وغیرہ
ReplyDeleteBefore the ratio of men to women was having a large difference,but now the ratio is mostly equal
ReplyDeleteशाळेत येणारे विद्यार्थी ची आकलन क्षमता सारखी नसते.पण काही विद्यार्थी मध्ये विशिष्ट कलागुण असतात.जर शिक्षकांनी त्या विद्यार्थी मधील क्षमता ओळखून त्याला प्रोत्साहन दिले तर नक्की च त्या क्षेत्रात आपल नाव उज्ज्वल करणार.उदा.लतामंगेशकर, सचिन तेंडुलकर
ReplyDeleteविद्यार्थी ला सर्व च आलं पाहिजे असं अट्टाहास न धरता त्या विद्यार्थी ची कशात आवड आहे हे बघून योग्य वाटते.
عورت کی تعداد کچھ ریاستوں میں کم اور کچھ میں زیادہ ھے ب نسبت مردوں کے۔
ReplyDelete
ReplyDeleteمردم شماری میں عورتوں کی تعداد مرد کے مقابلے میں زیادہ ہے. لہٰذا اب عورت ہر فیلڈ میں حصّہ لے کر اپنا مقام پیدا کر رہی ہے. مگر افسوس آج بھی عورت اور مرد کے فرق کو واضح کیا جا رہاہے۔
ویڈیو ز اور مواد کافی اچھا ہے لیکن کچھ سوالات کے وقت الفاظ کی ڈی ٹی پی صحیح نہیں کی گئی جس کی وجہ سے سوال کو سمجھنے میں کافی دشواری ہو رہی ہے اس لے اگر اردو میں جس طرح کی ڈی ٹی پی مواد کو تیار کرنے کے لے کی گی اسی طرح کی سوالات کے لیے بھی کی جائے
ReplyDeleteمیرے خیال سے اس زمانے میں اب اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کی عورتوں کو برابری کا حق نہ مل رہا ہو
ReplyDeleteمردوم شماری میں مرد سے عورتوں کی تعداد زیادہ تر ہو تی تھی لیکن اب مساوی ہوگئی ہے اسی لئے عورت کامقام بڑتا جارہا ہے اور عورت ہر
ReplyDeleteحاصل کر رہی ہیں زندگی کے ہر شعبے اور میں کامیابی حاصل کر ہی ہے
مردم شُماری کے تحت دیکھا جائے تو عورتوں کی تعداد مردوں کی بنسبت کمِ ہےلیکن کی پھربھی عورتیں ترقی کے ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں
ReplyDeleteशाळेत येणारे विद्यार्थी ची आकलन क्षमता सारखी नसते.पण काही विद्यार्थी मध्ये विशिष्ट कलागुण असतात.जर शिक्षकांनी त्या विद्यार्थी मधील क्षमता ओळखून त्याला प्रोत्साहन दिले तर नक्की च त्या क्षेत्रात आपल नाव उज्ज्वल करणार.उदा.लतामंगेशकर, सचिन तेंडुलकर
ReplyDeleteविद्यार्थी ला सर्व च आलं पाहिजे असं अट्टाहास न धरता त्या विद्यार्थी ची कशात आवड आहे हे बघून योग्य वाटते. त्याच्या आवडी नुसार त्याला प्रोत्सान दिले पाहिजे.
خالق کاینات نے مرد اور عورت کو مساویانہ حقوق عطا کیے ہیں ، انکی صلاحیتوں کے اعتبار سے منفرد ذمہ داریاں تفویض کیویں
ReplyDeleteمردم شمار میں عورتوں کی تعداد مردوں کے مقابلے زیادہ ہے ۔لیکن عورتیں آج بھی ظلم و زیادتی کا شکار ہیں۔ہم اساتذہ کا فرض ہے کہ علم کی ایسی تعمیر ہو کہ اک اچھا شخص تیار ہو۔
ReplyDeleteI AGREE
ReplyDeleteبہتر ھے ، وجہ :- پیارے رسول ص کی تعلیمات کی وجہ سے ملت میں خدا خوفی ،
ReplyDeleteخرت کی
جوابدہی کا احساس
Now the ratio is not very bad
ReplyDeleteघर
ReplyDeleteशाळेत येणारे विध्यार्थ्यांना त्याच्या आकलन क्षमतेने हाताळून तसे त्याची कला विकसित करणे
ReplyDeleteخواتین کی تعداد مردوں کی تعداد سے ہمیشہ زیادہ ہی رہی ہے قومی سطح پر بھی ایک بات یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ ہمارا سماج آج بھی عورتوں کو گھریلو کاموں میں میں دیکھنا زیادہ پسند کرتا ہے اس کی وجہ تعلیم کی کمی اور دقیانوسیت ہو سکتی ہے ہے جو عورتیں اپنی زندگی میں خود کچھ نہیں کر سکی وہی عورتیں نوکری کرنے والی عورتوں پر طنز کرتی ہے اور انہیں سماج میں برا بھلا کہتی پھرتی اِس کا نتیجہ ہم آج اپنے سماج میں دیکھ رہے ہیں کہ عورتوں کو مکمل طور پر آزادی حاصل نہیں ہے عورت ہمیشہ ڈری ڈری سہمی سہمی رہتی ہے ہمارےسماج میں رہنے والے لوگوں کا نظریہ اور سوچ اتنی۔ خراب ہو چکی ہیں کہ اسے بدلنا بہت مشکل کام ہے اس دقیانوسی نظریے کو ہمیں ختم کرنا ہے ہے تو ہر ایک شخص کو تعلیم یافتہ بنانا بہت ضروری ہوگا ہوگا
ReplyDeleteایک زمانہ تھا جب صرف مردم شماری میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہوتی آج سب سوچ بدل گئی ہے تبھی ہر تعلیمی شعبوں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے چاچاہئے وہ اسکول ہو اسپتال،بینک دفتر وغیرہ
ReplyDeleteخواتین کی تعداد مردوں کی تعداد سے ہمیشہ زیادہ ہی رہی ہے قومی سطح پر بھی ایک بات یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ ہمارا سماج آج بھی عورتوں کو گھریلو کاموں میں میں دیکھنا زیادہ پسند کرتا ہے اس کی وجہ تعلیم کی کمی اور دقیانوسیت ہو سکتی ہے ہے جو عورتیں اپنی زندگی میں خود کچھ نہیں کر سکی وہی عورتیں نوکری کرنے والی عورتوں پر طنز کرتی ہے اور انہیں سماج میں برا بھلا کہتی پھرتی اِس کا نتیجہ ہم آج اپنے سماج میں دیکھ رہے ہیں کہ عورتوں کو مکمل طور پر آزادی حاصل نہیں ہے عورت ہمیشہ ڈری ڈری سہمی سہمی رہتی ہے ہمارےسماج میں رہنے والے لوگوں کا نظریہ اور سوچ اتنی۔ خراب ہو چکی ہیں کہ اسے بدلنا بہت مشکل کام ہے اس دقیانوسی نظریے کو ہمیں ختم کرنا ہے ہے تو ہر ایک شخص کو تعلیم یافتہ بنانا بہت ضروری ہوگا ہوگا
Report ke mutabik agar aurto me literacy Ka tanasub agar badhta hai to wo bhi Shanabashana khade reh sakti hai, Elm hasil karna har ek ke liye zaroori hai
ReplyDelete
ReplyDeleteعورت اپنی محنت لگن اور جستجو سے ہر میدان میں ترقی کررہی ہے
مردم شُماری میں عورت کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ھے مگرعورتوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے...
ReplyDeleteک زمانہ تھا جب صرف مردم شماری میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہوتی آج سب سوچ بدل گئی ہے تبھی ہر تعلیمی شعبوں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے چاچاہئے وہ اسکول ہو اسپتال،بینک دفتر وغیرہ
ReplyDeleteخواتین کی تعداد مردوں کی تعداد سے ہمیشہ زیادہ ہی رہی ہے قومی سطح پر بھی ایک بات یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ ہمارا سماج آج بھی عورتوں کو گھریلو کاموں میں میں دیکھنا زیادہ پسند کرتا ہے اس کی وجہ تعلیم کی کمی اور دقیانوسیت ہو سکتی ہے ہے جو عورتیں اپنی زندگی میں خود کچھ نہیں کر سکی وہی عورتیں نوکری کرنے والی عورتوں پر طنز کرتی ہے اور انہیں سماج میں برا بھلا کہتی پھرتی اِس کا نتیجہ ہم آج اپنے سماج میں دیکھ رہے ہیں کہ عورتوں کو مکمل طور پر آزادی حاصل نہیں ہے عورت ہمیشہ ڈری ڈری سہمی سہمی رہتی ہے ہمارےسماج میں رہنے والے لوگوں کا نظریہ اور سوچ اتنی۔ خراب ہو چکی ہیں کہ اسے بدلنا بہت مشکل کام ہے اس دقیانوسی نظریے کو ہمیں ختم کرنا ہے ہے تو ہر ایک شخص کو تعلیم یافتہ بنانا بہت ضروری ہوگا ہوگا
مردم شماری میں عورتوں کی تعداد زیادہ دکھائی گئی ہے لہذا ان کی تعداد کے مطابق ہی ان کو مواقع بھی فراہم ہونے چاہیے، ان کا معیار تعلیم بھی بہتر ہو نا چاہیے
ReplyDeleteMere zile aur riyasat me mardo k muqable me khwateen ka tanasub kam hai. Ye kharab karkardagi hai. Aur iski kai wajuhat hai. Maslan ladke ko zyada ahmiyat, asqaat e hamal etc.
ReplyDeleteBefore the ratio of men to women was having a large difference but now the ratio is mostly equal
ReplyDelete